توضیحات
There are about 9,000 asylum seekers who arrived in Australia over a decade ago and who remain caught in a Coalition-era system designed to 'fast-track' their claims. Thousands of them were children when they first came to Australia; they're now young adults with restrictive six-month bridging visas, living with the fear they could be deported from the country they now call home. A group of crossbenchers and refugee advocates is demanding the Immigration Minister end the decade-long delay and offer these migrants permanent status. - تقریباً 9,000 پناہ کے متلاشی ایسے ہیں جو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل آسٹریلیا پہنچے تھے اور اپنی پناہ کی درخواستوں پر کسی فیصلے کے انتظار میں ہیں۔ اتحادی حکومت کے دور میں بنائے گئے فاسٹ ٹریک' نظام میں پھنس کر رہ جانے والے جب آسٹریلیا آئے تو ان میں سے ہزاروں بچے تھے۔ اب وہ نوجوان بالغ ہیں جن پرچھ ماہ کے بریجنگ ویزا کی پابندی ہے،یہ افراد اس خوف کے ساتھ جی رہے ہیں کہ انہیں اس ملک سے ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے جسے وہ اب گھر کہتے ہیں۔ کراس بینچرز اور پناہ گزینوں کے وکلاء کا ایک گروپ امیگریشن کے وزیر سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ دہائیوں پر محیط تاخیری نظام کو ختم کریں اور ان تارکین وطن کی مستقل حیثیت کا تعین کریں۔